مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزارت تجارت کی طرف سے ایران کے ساتھ تجارتی سامان کی فہرست جاری کرنے کی خبر پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں زیرگردش ہے۔ ماہرین بارٹر ٹریڈ کو ڈالر کا دباو ختم کرنے اور پاکستان کے موجودہ تجارتی بحران کے خاتمے کے لئے اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔
پاکستانی اخبارات کے مطابق ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تجارت مخصوصا ایران سے پیٹرولئیم مصنوعات کی درآمد پاکستانی معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔ ڈالر کی اجارہ داری ختم ہونے سے دونوں ہمسایہ ممالک اپنی ضرورت کی اشیاء آسانی کے ساتھ درآمد کرسکیں گے۔
افغانستان کے لئے پاکستانی کے سابق نمائندے محمد صادق نے ایران کے ساتھ تجارت میں ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک اہم اقدام ہے جس سے خطے کے حالات میں مثبت تبدیلی آئے گی اور اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لئے دونوں فریق کے درمیان مکمل ہماہنگی کی ضرورت ہے۔
ٹویٹر پر انہوں نے لکھا ہے کہ مال کے بدلے مال لے جانے کی اجازت دینے سے باہمی تجارت پر امریکی ڈالر کے اثرات کم ہوں گے۔ علاوہ ازین ایران، پاکستان، روس اور افغانستان کے عوام ایک دوسرے کی مصنوعات سے آسانی کے ساتھ استفادہ کرسکیں گے۔
نیوز چینل وی نیوز نے حکومت پاکستان کے اس فیصلے کو ڈالر کی اجارہ داری ختم کرنے کے سلسلے میں اہم قدم قرار دیا اور کہا اس فیصلے کے بعد پاکستانی تاجر اور صنعت کار آسانی کے ساتھ ایران سے تیل، گیس اور کیمیکل مصنوعات کو درآمد کرسکیں گے۔
ہم نیوز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے اس فیصلے سے پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ تجارت کا نیا باب کھل گیا ہے۔
جیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بارٹر ٹریڈ کے فیصلے کے بعد ایران اور پاکستان کی باہمی تجارت میں ڈالر کا عمل دخل کم ہوجائے گا اور دونوں ممالک آسانی کے ساتھ ضرورت کی اشیاء درآمد کرسکیں گے۔ چینل نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور نجی کمپنیاں حکومت کے فیصلے کی پابند ہیں۔
رونامہ جنگ راولپنڈی نے لکھا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان ڈالر کے بجائے مال کے بدلے مال کی تجارت سے کاروباری سرگرمیاں نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔ روزنامہ دنیا نیوز نے لکھا ہے کہ اس منصوبے کے بعد دونوں طرفہ تجارت کے لئے مزید آسانیاں پیدا ہوں گی اور ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کا طریقہ کار نافذ ہونے سے یہ ممالک ایک دوسرے سے ضرورت کی اشیاء آسانی سے خرید سکیں گے۔ خطے ان کے ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی حجم میں اضافہ ہوکر 50 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔
پاکستان کی وزارت تجارت سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور تینوں ممالک کے درمیان بارٹر ٹریڈ کے طریقے کار کو آگے بڑھانے کے لئے دستور العمل جاری کیا جاچکا ہے جس پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔ بیان کے مطابق پاکستانی تاجر ایران سے پھل، نٹس، دالیں، مصالحہ جات، منرل اینڈ اسٹیل، دھاتیں، معدنی مواد اور پیٹرولئیم مصنوعات اور ایل پی جی و ایل این جی وغیرہ درامد کرسکیں گے۔
معاشی ماہرین نے وزارت تجارت کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے اس طریقہ کار کے تحت ڈالر سے تجارت کی وابستگی ختم ہوجائے گی اور اسی غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔
ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم پہلی مرتبہ 2 ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔ حالیہ فیصلے کے بعد یہ حجم بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
آپ کا تبصرہ